0

رسول الله ﷺ کی ولادت

درود پاک کی فضیلت
اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے: لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قُبُورًاوَلَا تَجْعَلُوا قَبْرِی عِيدًا اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ اور نہ ہی میری قبر کو عید بناؤ! وَصَلُّوا عَلَى فَإِنَّ صَلَاتَكُم تَبْلُغُنِي حَيْثُ كُنْتُمْ اور مجھ پر درود پاک پڑھا کرو، بے شک تمہارا درود مجھ تک پہنچتا ہے چاہے تم جہاں بھی ہو ۔(1)
جاہلیت کی تاریکیاں
اللہ پاک کی عبادت اور اطاعت انسان کی پیدائش کا بنیادی مقصد ہے۔ دنیا کی رونق اور نفس و شیطان کے دھوکے سے یہ مقصد نگاہوں سے اوجھل ہو جاتا ہے۔ اس مقصد کو یاد دلانے اور انسان کو سیدھی راہ پر چلانے کیلئے اللہ کریم نے مختلف زمانوں میں کئی انبیائے کرام بھیجے۔ انبیائے کرام انسان کو اس کے مقصد حقیقی کی پہچان کرواتے اور اس کی ہدایت و رہنمائی فرماتے ۔ یہ انبیا مختلف زمانوں میں مخصوص قوموں اور ملکوں کی طرف بھیجے گئے۔ سب سے آخر میں اللہ کریم نے اپنے پیارے حبیب، جناب احمدمجتبیٰ محمد مصطفٰی ﷺکو قیامت تک کیلئے تمام کائنات کی طرف نبی بنا کر بھیجا۔ آپ کی آمد سے پہلے گزشتہ انبیائے کرام کی تعلیمات بھلا دی گئیں تھیں، دنیا جہالت کے اندھیروں میں بھٹک رہی تھی، کئی برائیوں نے دنیا کے سارے معاشروں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا۔ بالخصوص عرب سرزمین تو بد ترین بد حالی کا شکار تھی۔ ظلم و زیادتی، فحاشی وبے حیائی، لڑائی جھگڑا، جوا اور شراب کی کثرت، قتل و غارتگری، جاہلانہ رسومات،بت پرستی، غرور و تکبر اور جہالت کے بادل ہر طرف تاریکی پھیلا رہے تھے۔
ولادت مصطفےﷺ کی بہاریں
ایسے ماحول میں اللہ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت ہوئی۔ آپ کی ولادت کے ساتھ ہی کچھ ایسے واقعات رونما ہوئے جو اس بات کی خوشخبری تھے کہ وہ زمانہ آچکا ہے کہ جس میں اسلام کی روشنیاں کفر کی تاریکیوں کو مٹا دیں گی۔ نوشیرواں کے عالیشان محل کا پھٹنا اور اس کے چودہ کنگوروں کا گھر جانا، فارس میں مجوسیوں کے عبادت خانے کی صدیوں سے روشن آگ کا یک دم بجھ جانا، دریائے سادہ کے موجیں مارتے پانی کا خشک ہو جانا، یہ اور اس طرح کے کئی واقعات اس بات کی علامت تھے کہ اب عالم کا رنگ بدلا ہے اور نئی حکومت کا سکہ چلے گا۔ آئی نئی حکومت سکہ نیا چلے گا۔

عالم نے رنگ بدلا صبح شب ولادت
آمد مصطفے ہوئی روشن زمانہ ہو گیا ۔(2)

ایسے ماحول میں حضرت آمنہ رضی اللہ عنھا کے بظاہر سادہ سے مکان میں سعادتوں اور مسرتوں کا نور چمکا اور اللہ کے آخری صلی اللہ علیہ والہ وسلہ کی جلوہ گری ہوئی۔ آپ کی ولادت سے صرف آپ کی والدہ ہی خوشیوں سے مسرور نہیں ہوئیں بلکہ تمام غمزدوں اور درد کے ماروں کے لبوں پر مسکراہٹیں پھیل گئیں۔ آپ عرب کے مشہور خاندان قریش کی شاخ بنو ہاشم سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ کا خاندان تمام خاندانوں میں سب سے اعلیٰ ہے،
رسول الله الله کی ولادت
خود اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے: اللہ پاک نے حضرت اسمعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ” کنانہ“ کوعظمت والا بنایا اور کنانہ میں سے ”قریش“ کو چنا اور قریش میں سے بنو ہاشم “ کو منتخب فرمایا اور بنو ہاشم میں سے مجھ کو چن لیا۔(3)
مشہور قول کے مطابق واقعہ اصحاب فیل کے 55 دن کے بعد جب ربیع الاول کا مہینہ تھا، بارہویں تاریخ تھی ، پیر کا دن تھا، صبح صادق کی سہانی گھڑی تھی ، رات کی سیاہی چھٹ رہی تھی اور دن کا اجالا پھیلنے لگا تھا، 571 عیسوی کے اپریل کی 20 تاریخ تھی جب مکہ شریف میں اپنی والدہ کے گھر آپ کی ولادت ہوئی۔ (4)
پر نور ہے زمانہ صبح شب ولادت
پردہ اٹھا ہے کس کا صبح شب ولادت(5)
نسب مصطفیٰ
والد ماجد کی طرف سے نسب شریف یہ ہے:حضرت محمد ﷺبن عبد الله بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدر کہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان(6)
جبکہ والدہ ماجدہ کی طرف سے نسب شریف یوں ہے : حضرت محمدﷺ بن آمنہ بنت وہب بن عبد مناف بن زہرہ بن کلاب (7)
والدین مصطفیٰ
آپ کے والد گرامی حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ یہ سیرت وصورت دونوں میں بےمثال تھے ۔ ان کا وصال آپ کی ولادت سے قبل 25 سال کی عمر میں ہوا۔(8)
جبکہ آپ کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا ہیں۔ یہ اپنے نسب و شرف میں قریش کی تمام خواتین میں سب سے افضل تھیں۔ والد کے وصال کے بعد انہوں نے اپنے شہزادے کی پرورش کی۔
(1)ابود اور اکتاب المناسک، باب زياۃ القبور ، 315/2، حدیث: 2042 م
(2)ذوق نعت، ص 95
(3)مسلم ، کتاب الفضائل، باب فضل نسب النبي … الخ، ص 962 ، حدیث : 5938
(4)مدارج النبوت، قسم دوم ، باب اول ، 14/2 لملتقطاً
(5)ذوق نعت، ص 93
(6)السيرۃ النبويۃ لا بن ہشام ، ذکر سرد نسب الزکی من محمد ۔۔ الخ، 89/1-103 ملخصاً
(7)السيرۃ النبويۃ لابن ہشام ، اولاد عبد المطلب، 238/1 مدارج النبوت، قسم دوم ، باب اول 12/2-14 ملتقطاً
(8)مدارج النبوۃ ،قسم دوم باب اول ۔2/12-14

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں